اللہ اور اسکے رسول کی مدد اور دوستی تمام کے مقابلے میں کافی ہے
إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ ٱللَّهُ وَرَسُولُهُ وَٱلَّذِينَ آمَنُواْ ٱلَّذِينَ يُقِيمُونَ ٱلصَّلاَةَ وَيُؤْتُونَ ٱلزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ (پارہ 6 سورہ مائدہ رکوع 8)
تمہارے دوست نہیں مگر اللہ اور اس کا رسول اور ایمان والے کہ نماز قائم کرتے ہیں اور زکٰوۃ دیتے ہیں اور اللہ کے حضور جھکے ہوئے ہیں۔
اس آیت کریمہ میں مسلمانوں کو ایک ضروری حکم دیا گیا ہے۔ مگر ساتھ ہی حضور علیہ السلام کی عزت و عظمت کا خطبہ ارشاد ہو رہا ہے۔ اس کا شان نزول یہ ہے کہ سیدنا عبداللہ ابن سلام جو کہ یہود کے عالم تھے مشرف بہ اسلام ہوگئے۔ اس پر ان کی قوم بنی قریظہ اور بنی نضیر نے آپس میں کمیٹی کرکے یہ فیصلہ کرلیا کہ چونکہ انہوں نے اسلام قبول کرلیا ہے اس لئے ان کا بائیکاٹ کیا جاوے، چنانچہ ساری قوم نے ان سے شادی بیاہ، خرید و فروخت، اٹھنا بیٹھنا سب یکدم چھوڑ دیا، اس پر سیدنا عبداللہ بن اسلام نے اپنی قوم کی شکایت حضور سے کی۔ کہ میں ساری قوم میں تنہا رہ گیا۔ اس موقعہ پر یہ آیت نازل ہوئی اور ان کو فرمایا گیا۔ کہ اگر تم سے کفار علیحدہ ہوگئے تو تم کو کیا غم ہے، تم سے کفار چھوٹے، اور اللہ اور اللہ کے رسول اور مسلمانوں کی دوستی اور محبت حاصل ہوئی۔ تم اس سودے میں نقصان میں نہیں رہے، کافروں کو چھوڑا اور خدا کولیا، دامن مصطفٰے کا سایہ مل گیا، مسلمانوں کی دوستی حاصل ہوگئی۔ اس سے مسلمانوں کو چند فائدے حاصل ہوئے۔ ایک تو یہ کہ اللہ کے سواء رسول علیہ السلام اور مسلمانوں سے دوستی کرنا گناہ نہیں ہے، دوسرے یہ کہ اللہ اور اس کے رسول علیہ السلام کی مدد اور دوستی تمام کے مقابلہ میں کافی ہے۔
کوئی ملے ملے نہ ملے مصطفٰے ملے
وہ شے ملے کہ ملنے سے جسکے خدا ملے
تیسرے یہ کہ حدیث پاک میں آتا ہے کہ اسلام کی لذت وہ ہی پاسکتا ہے جو اللہ کےلئے محبت اور اللہ کےلئے عداوت کرے یعنی اللہ والوں سے محبت کرے اور دین کے دشمنوں سے علیحدہ رہے چوتھے یہ کہ اولیاء اللہ، مشائخ عظام، علماء کرام، صحابہ و اہل بیت عظام کی محبت اللہ کی بڑی نعمت ہے کہ یہ حضرات مومن اور مومنوں کے سردار ہیں۔ اسی کو سورہ فاتحہ میں فرمایا گیا۔ صراط الذین انعمت علیھم۔ خدایا ہم کو ان کے راستہ پر چلا جن پر تو نے انعام فرمایا ہے، اور حقیقت میں مسلمانوں یا اولیاء کرام سے محبت رکھنا حضور علیہ السلام کی محبت کےلئے ہے۔ یہ حضرات رسول اللہ کو پانے کے دروازے ہیں، صلی اللہ علیہ وعلٰی آلہ واصحابہ وبارک وسلم۔
إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ ٱللَّهُ وَرَسُولُهُ وَٱلَّذِينَ آمَنُواْ ٱلَّذِينَ يُقِيمُونَ ٱلصَّلاَةَ وَيُؤْتُونَ ٱلزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ (پارہ 6 سورہ مائدہ رکوع 8)
تمہارے دوست نہیں مگر اللہ اور اس کا رسول اور ایمان والے کہ نماز قائم کرتے ہیں اور زکٰوۃ دیتے ہیں اور اللہ کے حضور جھکے ہوئے ہیں۔
اس آیت کریمہ میں مسلمانوں کو ایک ضروری حکم دیا گیا ہے۔ مگر ساتھ ہی حضور علیہ السلام کی عزت و عظمت کا خطبہ ارشاد ہو رہا ہے۔ اس کا شان نزول یہ ہے کہ سیدنا عبداللہ ابن سلام جو کہ یہود کے عالم تھے مشرف بہ اسلام ہوگئے۔ اس پر ان کی قوم بنی قریظہ اور بنی نضیر نے آپس میں کمیٹی کرکے یہ فیصلہ کرلیا کہ چونکہ انہوں نے اسلام قبول کرلیا ہے اس لئے ان کا بائیکاٹ کیا جاوے، چنانچہ ساری قوم نے ان سے شادی بیاہ، خرید و فروخت، اٹھنا بیٹھنا سب یکدم چھوڑ دیا، اس پر سیدنا عبداللہ بن اسلام نے اپنی قوم کی شکایت حضور سے کی۔ کہ میں ساری قوم میں تنہا رہ گیا۔ اس موقعہ پر یہ آیت نازل ہوئی اور ان کو فرمایا گیا۔ کہ اگر تم سے کفار علیحدہ ہوگئے تو تم کو کیا غم ہے، تم سے کفار چھوٹے، اور اللہ اور اللہ کے رسول اور مسلمانوں کی دوستی اور محبت حاصل ہوئی۔ تم اس سودے میں نقصان میں نہیں رہے، کافروں کو چھوڑا اور خدا کولیا، دامن مصطفٰے کا سایہ مل گیا، مسلمانوں کی دوستی حاصل ہوگئی۔ اس سے مسلمانوں کو چند فائدے حاصل ہوئے۔ ایک تو یہ کہ اللہ کے سواء رسول علیہ السلام اور مسلمانوں سے دوستی کرنا گناہ نہیں ہے، دوسرے یہ کہ اللہ اور اس کے رسول علیہ السلام کی مدد اور دوستی تمام کے مقابلہ میں کافی ہے۔
کوئی ملے ملے نہ ملے مصطفٰے ملے
وہ شے ملے کہ ملنے سے جسکے خدا ملے
تیسرے یہ کہ حدیث پاک میں آتا ہے کہ اسلام کی لذت وہ ہی پاسکتا ہے جو اللہ کےلئے محبت اور اللہ کےلئے عداوت کرے یعنی اللہ والوں سے محبت کرے اور دین کے دشمنوں سے علیحدہ رہے چوتھے یہ کہ اولیاء اللہ، مشائخ عظام، علماء کرام، صحابہ و اہل بیت عظام کی محبت اللہ کی بڑی نعمت ہے کہ یہ حضرات مومن اور مومنوں کے سردار ہیں۔ اسی کو سورہ فاتحہ میں فرمایا گیا۔ صراط الذین انعمت علیھم۔ خدایا ہم کو ان کے راستہ پر چلا جن پر تو نے انعام فرمایا ہے، اور حقیقت میں مسلمانوں یا اولیاء کرام سے محبت رکھنا حضور علیہ السلام کی محبت کےلئے ہے۔ یہ حضرات رسول اللہ کو پانے کے دروازے ہیں، صلی اللہ علیہ وعلٰی آلہ واصحابہ وبارک وسلم۔
No comments:
Post a Comment