Saturday, 19 January 2013

Be Careful. Do not ever try to degrade our beloved prophet Hazrat Muhammad Sallalaho Alaihe Wassalam.To deny the day of our beloved prophet Hazrat Muhammad Sallalaho Alaihe Wassalam is a Bidat in Islam.





:::::::جشنِ میلاد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلّم پر ایک مکالمہ:::::: 
محمد عمر: السلام علیکم۔ 
ارمغان شیخ: وعلیکم اسلام ۔سنائے آج کیسے صبح صبح آگئے،دکان پرنہیں گئے؟
محمد عمر: آج تو عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلّم ہے ، سارے مسلمان خوشیاں منا رہے ہے پیارے مصطفی کریم صلی اللہ علیہ وسلّم کی ولادت باسعادت کے موقعہ پر۔
ارمغان شیخ :اچھا تو آج سارے مسلمان عید منارہے ہیں؟؟
محمد عمر:کیا آپ لوگ نہیں مناتے؟
ارمغان شیخ:عیدیں تو اسلام میں صرف دوہی ہیں، (١)عید الفطر اور (٢)عیدلاضحی۔
محمد عمر:ارے جناب وہ عیدیں فرض ہیں، اور یہ نفلی عید، جیسے عرفۃ کا دن اور جمعۃ المبارک بھی نفلی عید ہے۔۔
ارمغان شیخ: اچھا آپ ذرا یہ بتائیں یہ جو تیسری عید ہے ، کیا اس عید والے دن عید گاہ جاکر نماز عید ادا کی جاتی ہے ؟
محمد عمر:ارے یار عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلّم کیونکہ نفلی عید ہے، اس لئے اس عید کی کوئی خاص نماز نہیں ہوتی، عام وقت کی 5 نمازیں ہی پڑھی جاتی ہے۔ کیا آپ مسلمان نہین ہے۔ جو اتنی بات بھی نہیں معلوم؟؟
ارمغان شیخ:باقی دوعیدوں کی نمازیں پھر آپ کیوں پڑھتے ہیں؟
محمد عمر:ارے بابا وہ فرض ہے ناں، آپ کیوں نفلی عید کی نماز سے دین میں کوئی بدعت جاری کرنا چاہ رہے ہیں؟؟
ارمغان شیخ:لیکن عید کی تو نماز ہوتی ہے ناں؟
محمد عمر:ارے بھائی ہر خوشی کو عید کہتے ہیں، اور خوشی کے نوافل تو ہوتے ہیں، لیکن کوئی فرض یا واجب نماز نہین ہوتی، کیوں صبح صبح دماغ کی دہی بنا رہے ہو؟؟۔

ارمغان شیخ:کیا عید میلادالنبی کی نماز پڑھنے کا حکم نہیں ہے ؟
محمد عمر: دیکھو! عید میلادالنبی کا معنی ہے آپ "نبی صلی اللہ علیہ وسلّم کے پیدائش کی خوشی" اور خوشی کے نوافل آپ اس دن بخوشی ادا کرسکتے ہو، کوئی منع نہیں ہے، البتہ اس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلّم نے اپنی ولادت کے دن کو یاد رکھتے ہوۓ نفلی روزہ بھی رکھا تھا۔
ارمغان شیخ:کیا عید میلادالنبی منانے کا کہیں حکم ہے ؟
محمد عمر:دیکھو سنت اور نفل کا حکم نہیں ہوتا پاگل، اگر حکم ہو جاۓ تو وہ چیز واجب یا فرض ہو جاتی ہے، سنت اور نفل کہتے ہی اسے ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلّم نے کیا، لیکن حکم نہیں دیا ۔
ارمغان شیخ:کیا اس کی نماز ِعید منع ہے ؟
محمد عمر:بڑے ہی بدّھو ہو تم، اتنی دیر سے سمجھا رہا ہوں کہ یہ نفلی عید ہے، پھر بھی تم اسے فرض عید پر قیاس کر رہے ہو، لگتا ہے تمھاری تو دماغ کی رگیں ہی بند ہو چکی ہے، سوچنے سمجھنے کے قابل ہی نہیں رہے تم۔
ارمغان شیخ:ارے تم جاہل ہو، بدعتی ہو، بتاؤ سہی سے آپ کہنا کیا چاہتے ہو؟
محمد عمر: او بھائی میں بتانا یہ چاہتاہوں کہ میلاد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم جہاں سب مسلمان مناتے ہیں، تو پھر تم اتنے سوال جواب کیوں کر رہے ہو، کیا تم مسلمان نہیں ہو؟؟؟


ارمغان شیخ: نہیں میں بس جاننا یہ چاہتا ہوں، کہ اسلام میں اس عید کا اگر کوئی ثبوت ہوتا، یا اگر یہ عید اسلام میں ہوتی تو باقی دوعیدوں کی طرح اسکی نماز بھی ہوتی ، اس کی فضیلت حدیث میں پائی جاتی ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلّم اس کے احکام اور مسائل کو بیان فرمائے ہوتے۔
محمد عمر:دیکھو میرے بھائی، اگر تمھیں عید کا ہی ثبوت چاہیئے، تو پہلے عید کے لفظی معنی دیکھ لو، پھر ان کو قران اور حدیث میں تلاش کر لو، ثبوت خود بخود مل جاۓ گا، اور رہی بات نماز کی، تو میرے پیارے بھائی نماز فرض یا واجب کا ہی حکم ہوتا ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلّم نے بس امت کو مشقت سے بچانے کیلئے نماز تراویح باجماعت ترک کر دی تھی، تو وہ کیسے ایک اور نماز کا اس دن کیلئے حکم فرماتے، اسی لئے انہوں نے اس دن کی خوشی مں روزہ رکھا، اور وہ بھی ایسے کہ اس کا بھی حکم نہیں فرمایا، تا کہ امت مشقت میں نہیں پڑ جاۓ، اور بات شوق اور محبت تک رہ گئ، کہ جس کا شوق ہو اور محبت ہو، اس کو بعد والے کچھ منافق و منکر بھی پیدا ہوں گے، وہ تنگ نہ کر سکین، اور ایک دلیل قائم کر دی آپ نے کہ جو میرے محبوب ہے، وہ اس دن کو ضرور یاد رکھیں گے۔ اور حکم اسی لئے نہیں فرمایا تا کہ فرض یا واجب نہ ہو جاۓ، اور امت اپنی آسانی کو دیکھتے ہوۓ اس دن خوشی کا اظہار کر سکیں، اسی لئے تو اہلسنت والجماعت میں لوگ اس دن کو روزہ بھی رکھتے ہیں، اور عید بھی کہتے ہیں، کہ یہ دونوں ہی نفلی ہے، لہذا دونوں ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں، نفی نہیں کرتے۔


ارمغان شیخ: اچھا تو پھر جو لوگ یہ عید نہیں مناتے تو کیا وہ غلط کرتے ہیں؟
محمد عمر:دیکھو بھائی، اسلام مسلمانوں کے عمل کا نام نہیں ، بلکہ اسلام قرآن اور حدیث کا نام ہے، جو بات قرآن وحدیث سے ثابت ہو جاۓ وہ دین میں حجت ہو جاتی ہے، اور جس کا علم نہ ہو، وہ علم والوں سے پوچھ لیا جاتا ہے، کہ علم والوں سے پوچھنا بھی اللہ کا حکم ہے۔
ارمغان شیخ: لیکن ہمارے ڈاکٹر صاحب تو کہتے ہیں کہ یہ بدعت ہے۔
محمد عمر: یہ ڈاکٹر کون ہے؟
ارمغان شیخ: جی یہ دین کے بہت بڑے اسکالر ہے، اور ڈاکٹر بھی ہے۔
محمد عمر: دیکھو، ان ڈاکٹروں کو چھوڑوں، اللہ کے نبی نے علماء کو دین کا وارث کہا ہے، ڈاکٹروں کو نہیں۔ اور علماء وہ ہیں جنہوں نے اپنی ساری کی ساری زندگی ہی علم و عمل میں لگا دی۔
ارمغان شیخ: تو کیا مطلب یہ 3 سال ڈاکٹری پڑھنے والے جاہل ہے کیا؟؟
محمد عمر: دیکھو یار، ایسے تو ڈنگر ڈاکٹر بھی ڈاکٹری میں پانچ پانچ سال لگا دیتے ہین تو کیا وہ بھی اٹھ کر خود کو دین کا اسکالر لکھ لیں؟، اور افسوس کی بات کہ لکھ بھی لیتے ہیں، اور ایسے ہی لوگ پھر میلاد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلّم پر لعن طعن کرنے لگتے ہیں، کیونکہ وہ بظاہر اللہ کے نبی سے محبت کے دعویدار ہوتے ہیں> اور اندر ہی اندر ریالوں اور ڈالروں کے چندوں کی خاطر اپنا دین ایمان عزت غیرت سب بیچ چکے ہوتے ہیں، او رپھر اسی طرح اللہ نے ان کو ان کے راستوں پر ہی مطمئن کر دیا ہوتا ہے، اور تیشک ان کے دل نفاق سے بھڑے پڑے ہیں؟


ارمغان شیخ: یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ایک مسلمان اللہ کے رسول سے محبت بھی کرتا ہو اور آپ کی پیدائش کا دن بھی خاموشی سے گزاردے؟
محمد عمر:ایسا ہوسکتا ہے اور ہوا ہے ۔اب خود ہی دیکھو میلاد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلّم اصل میں ہے ہی کیا؟ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلّم کے پیدا ہونے کی خوشی۔ تو خود ہی بتاؤ اس پیدائش سے کس کو تکلیف ہو سکتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلّم سے محبت رکھنے والوں کو یا آپ صلی اللہ علیہ وسلّم سے بغض و عداوت رکھنے والے اسلام کے دشمنوں کو؟؟ ارمغان شیخ: اور یہ جو عیسائی اپنے نبی کی پیدائش پر کرسمس مناتے ہیں ،تو کیا یہ عیسائیوں سے مشابہت نہیں؟
محمد عمر: عیسائی تو اپنے نبی کو خدا اور خدا کا بیٹا بھی کہتے ہیں، لیکن ہم مسلمان تو ایسا نہیں کہتے ناں، بلکہ ہم تو پیارے مصطفی کریم صلی اللہ علیہ وسلّم کو اللہ کا بندہ اور رسول کہتے اور مانتے ہیں، اور پھر ویسے تو کپڑے وہ بھی پہنتے ہیں، تم بھی پہنتے ہو، کھانا وہ بھی کھاتے ہیں تم بھی کھاتے ہو، وہ بھی سوتے ہیں تم بھی سوتے ہو۔۔ مشابہت تو پھر ہو گئ ناں؟؟ یعنی پتہ چلا کہ ان کے غلط کاموں میں برے کاموں میں ان سے مشابہت نہیں ہو، یا دینی معاملات میں ان سے مشابہت نہیں ہو، لہذا وہ حضرت عیسی علیہ السلام کو(استغفر اللہ) اللہ کا بیٹا کہہ کر کرسمس مناتے ہیں، لیکن ہم مسلمان اہلسنت والجماعت آپ صلی اللہ علیہ وسلّم کی سنت کے مطابق نفلی روزہ رکھ کے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلّم کی تعریف و توصیف بیان کر کے اس کا بندہ اور رسول مانتے ہوۓ یہ دن مناتے ہیں، پھر مشابہت کیسے ہوئی؟؟

ارمغان شیخ: لیکن ہمارے ڈاکٹر صاحب اور محلے کے مولوی صاحب بھی تو کہتے ہیں کے عید میلاد النبی ایک فضول ہی رسم ہے۔
محمد عمر: اللہ بیڑہ غرق کرے ان ڈاکٹروں اور ڈاکٹرنیوں کا جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلّم کی ولادت کے دن کو خاص کرنا اور اس سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلّم کو فضول رسم کہا، یہی تو بات ہے، کہ تم لوگوں نے بھی اہل یہود کی طرح اپنے ڈاکٹروں اور مولویوں کو ہی اپنا خدا بنا لیا ہے، ورنہ میلاد کا ذکر تو قران و حدیث مین ہے۔ اور اگر یہ برا کام ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلّم کبھی اس کا ذکر نہ کرتے، بلکہ منع فرما دیتے اس سے بھی۔۔۔




ارمغان شیخ: لیکن ہمارے تو امّی ابّو بھی نہیں مناتے یہ میلاد النبی۔
محمد عمر: دیکھو، اللہ قران مین فرماتے ہین، کہ وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ تَعَالَوْا اِلٰى مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ وَ اِلَى الرَّسُوْلِ قَالُوْا حَسْبُنَا مَا وَجَدْنَا عَلَیْهِ اٰبَآءَنَا١ؕ اَوَ لَوْ كَانَ اٰبَآؤُهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ شَیْـًٔا وَّ لَا یَهْتَدُوْنَ۝۱۰۴ یعنی، (اور جب ان سے کہا جائے آؤ اس طرف جو اللہ نے اتارا اور رسول کی طرف (ف۲۴۹) کہیں ہمیں وہ بہت ہے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا کیا اگرچہ ان کے باپ دادا نہ کچھ جانیں نہ راہ پر ہوں ) ابھی خود ہی اندازہ لگاؤ، کہ اگر تمھارے ماں باپ جہالت کی ہی زندگی گزار رہے ہو، تو تمھیں ان کو سمجھانا چاہیے صحیح اور سیدھا راستہ دیکھ کر یا پھر سب کچھ جان کر بھی جہالت کی موت ہی انہیں بھی دے دینی چاہۓ اور خود بھی اسی موت سے مر جانا چاہیے؟؟؟

ارمغان شیخ: لیکن نہ بابا نہ،، میرا ایمان بڑا مضبوط ہے، میں تو میلاد نہیں مناؤ گا۔ یہ تو بدعت ہے۔
محمد عمر:اچھا چلو یہ بتاؤ، کہ کیا تم لوگ اپنے گھر پیدا ہونے والے بچے کی خوشی نہیں مناتے؟؟؟؟
ارمغان شیخ: خوشی منانے اور خوش ہونے میں فرق ہے ۔
محمد عمر: ارے یہ کیا بات ہوئی؟
ارمغان شیخ: جناب بچے کی پیدائش پر ہر انسا ن فطری طور پر خوش ہوتا ہے کہ مذہبی طور پر؟
محمد عمر: میرے خال سے فطرت کا مذہب سے بڑا گھرا تعلق ہے، لہذا انسان جب تک مذہبی خوشی قبول نہ کرے اسے فطری خوشی حاصل ہو ہی نہیں سکتی۔
ارمغان شیخ: مجھے تو تمھاری کوئی بات سمجھ نہین آ رہی پتہ نہیں تم کیا کہہ رہے ہو؟۔
محمد عمر: دیکھو جہاں تک خوشی منانے کا تعلق ہے تو اس کے لئے بھی شریعت نے ساتویں دن عقیقہ کرنے کا حکم دیا ہے،اور بارہ ربیع الاول کو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلّم نے خود ہی روزہ رکھ کر بتا دیا، کہ یہ دن ان کیلئے خوشی کا دن ہے، اب تم ہی بتاؤ جس دن کو نبی صلی اللہ علیہ وسلّم بھی خوشی کا دن منا رہے ہو، اور اس کا خاص ذکر بھی فرما رہے ہو، تو پھر امت کیلئے اس دن کو منانا حرام اور بدعت کیسے ہو گیا؟؟؟
ارمغان شیخ: لیکن یہ بھی تو ہے کہ میلاد النبی تو ابولہب نے بھی دنیا کے عام رواج کے مطابق اپنی لونڈی آزاد کر کے منایا تھا، لیکن اس کو تو عداوت تھی نبی سے، پھر یہ کیا میلاد منانا طریقۂ ابولہبی نہ ہوا؟؟
محمد عمر: او میرے بھولے بھائی، مسلمان لوگ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلّم منانے کیلئے ابولہب کی دلیل لونڈي آزاد کرنا نہیں بیان کرتے، بلکہ اس لونڈی کے آزاد کرنے سے اس کے عذاب میں جو تخفیف ہو رہی ہے، اس کا ذکر کرتے ہیں، جو اللہ کے فضل و کرم کی طرف اشارہ ہے، کہ ایک بندہ جو کافر مرا، اور ساری زندگی اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلّم کے نبی و رسول ہونے کے واسطے سے ان کو نہایت اذیت پہنچائی، لیکن اس کے باوجود بھی اس کو آقا علیہ السلام کی پیدائش کی خوشی میں کیا گیا عمل رائیگاں نہیں گیا، بلکہ وہ عمل بھی اسے فائدہ دے رہا ہے، بلاشبہ وہ کافر ہی مرا، اور قیامت تک لعنت حاصل کرنے والوں میں نام رہا، لیکن پھر بھی میلاد مصطفی کی برکت سے وہ کچھ سکون حاصل کرتا ہے۔

ارمغان شیخ: پتہ نہیں تم کیا ادھر ادھر کی باتیں کر رہے ہو، مجھے تو کچھ سمجھ نہین آ رہی۔
محمد عمر: میں تو بس اتنا بتانا چاہ رہا ہوں، کہ عید میلاد النبی منانا بدعت نہیں، بلکہ اس کا انکار بدعت ہے۔ اور کیونکہ اس انکار سے ایک سنت ترک ہو رہی ہے، تو اس لئے یہ بدعت سیئہ ہے، جو گمراہی ہے۔ اور ہر گمراہی جھنم میں ہی لے جانے والی ہے۔

ارمغان شیخ: اچھا جی وہ کیسے؟
محمد عمر: دیکھو، ایک عمل جو آپ صلی اللہ علیہ وسلّم سے ثابت ہے، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلّم کی پیدائش کے وقت ابولہب کے طریقے سے بھی ثابت ہے، تو وہ بدعت (یعنی نئ ایجاد) تو ہو ہی نہین سکتا، اور پھر ابولہب کے عذاب میں تخفیف، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلّم کا خود اس دن کا روزہ رکھنا بتاتا ہے، کہ یہ عمل نہ ہی بدعت ہے، اور نہ ہی شریعت کے خلاف۔ لہذا پتہ چلا کہ اس کا انکار بعد میں ایجاد ہوا، اور کچھ نادان اور دین میں فتنہ پیدا کرنے والے شیطانوں نے یہ انکار ایجاد کیا، ورنہ اس کی کوئی اصل نہین ملتی، کہ یہ انکار کب سے جاری ہوا۔۔۔ اس لئے صحیح معنوں مین اس کا انکار ہی بدعت ہے۔ اور یہ بدعت ترک سنت ہے، اس لئے گمراہی و ضلالہ ہے، جو ہے ہی جھنم کا راستہ۔

ارمغان شیخ: میں نہیں مانتا، یہ سب جھوٹ ہے۔
محمد عمر: ارے یار ہر چیز تم کو قران و حدیث سے سنا رہا ہوں، پھر بھی نہین مانتے؟؟
ارمغان شیخ: میں اپنے ڈاکٹر صاحب سے پوچھ کر بتاؤں گا۔۔
محمد عمر: اوۓ کیا تم نبی صلی اللہ علیہ وسلّم کے سامنے اپنے ڈاکٹر یا ڈاکٹرنی کی بات مانو گے؟
ارمغان شیخ: نہیں یہ بات نہیں، لیکن ہمارے ڈاکٹر صاحب تو یہ بھی کہتے ہیں، کہ 12 ربیع الاوّل میلاد شریف نہیں، بلکہ 12 ربیع الاوّل تو نبی کی وفات کا دن تھا۔
محمد عمر: دیکھو بھائی، یہ تو ایسا مذاق ہے دین کے ساتھ کہ پوچھو مت، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ درج فرما رہے ہے کہ آپ کی پیدائش 12 ربیع الاوّل کو ہوئی، اور پھر جمہور علماء اور ہر مؤرخ نے اس تاریخ کو رقم فرمایا ہے، اور پھر ہم تو کہتے ہیں، کہ چلو تمھارے مطابق 9 ربیع الاوّل ہے ناں، تو 9 تاریخ کو ہی میلاد منا لو، جھگڑا کیس چیز کا؟ اور یہ جو کہتے ہین کہ وفات کا دن 12 ربیع الاوّل تھا، تو وہ تو ہے ہی جھوٹے کذّاب، گمراہ لوگ ہیں حود بھی، اور امت کو بھی گمراہ کر کے فتنۂ و فساد کو دعوت دیتے رہتے ہیں، حالانکہ 12 ربیع الاوّل کسی بھی طریقے سے وفات کا دن بنتا ہی نہیں اور نہ ہی ثابت ہے۔ یہ خارجیوں اور منافقوں کی پھیلائی ہوئی جھوٹی روایات ہیں۔۔


ارمغان شیخ: اف میرے خدایا، اتنی بڑي حقیقت چھپائی گئ؟
محمد عمر: جی جناب، کیا آپ اب بھی پیارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم کے میلاد شریف کی خوشی نہیں منائیں گے؟؟
ارمغان شیخ: نہین بھائی کیوں نہیں۔۔۔ آپ نے تو مجھے حقیقت سے آشکار کر دیا، ان شا اللہ میں آج ہی آپ کے ساتھ اپنے گھر اور محلے کو بھی سجاؤں گا۔ اور آپ کو نعت بھی سناؤں گا، میں بھی مسلمان سچا عمل کرنے والا عاشق رسول بننا چاہتا ہوں، بھائی کیا آپ مجھے نعت پڑھنا سکھاۓ گے ناں؟؟
محمد عمر: کیوں نہیں بھائی، ان شا اللہ،،، چلو ابھی چلیں گھر کافی ٹائم ہو گیا ہے۔ تم نے آج میرا بڑا دماع کھایا ہے، لیکن خوشی ہے کہ ہدایت والے بن گئے ہو، اب کبھی ان خارجی دجالوں کے وسوسوں میں نہیں آنا۔
ارمغان شیخ: جی آپ نے ٹھیک کہا، ان شا اللہ ایسا ہی ہو گا۔
محمد عمر: تو پھر زور سے ایک نعرہ لگاؤ میرے ساتھ،،،،، سرکار کی آمد؟؟؟؟
ارمغان شیخ: مرحبا، مرحبا، مرحبا۔۔۔

صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم تسلیما کثیرا
طالب دعا: (سعد حمید)

No comments:

Post a Comment