آج صبح سے سوشل میڈیا پر خان صاحب کی عید کی نماز کے متعلق پوسٹیں شائع ہورہی ہیں۔ بظاہر کچھ یوں ھوا کہ جب عید کی دو رکعات کے بعد سلام پھیرا گیا تو خان صاحب عید ملنے کیلئے کھڑے ہوگئے حالانکہ ابھی عید کا واجب خطبہ باقی تھا جس کے بعد دعا ہوتی ھے اور پھر باقاعدہ عید ملی جاتی ھے۔
بات یہ ھے کہ ایک تو عید کی نماز سال میں صرف دو دفعہ پڑھی جاتی ھے اور اس کا طریقہ بھی عام نمازوں سے مختلف ہوتا ھے۔ اسی لئے ہمیشہ عید کی نماز سے پہلے امام صاحب اس کی ادائیگی کا طریقہ کار بتاتے ہیں۔ اگر خان صاحب سلام پھیرنے کے بعد بھول بھی گئے کہ ابھی خطبہ باقی ھے تو ایسی کون سی قیامت آ گئی؟ بعض اوقات رمضان کے اوائل میں اکثر لوگ بھول چوک کر بیٹھتے ہیں اور اگر یہ ارادتاً نہ ھو تو اللہ اس کو درگزر فرماتا ھے۔
بہتر ھوگا کہ سیاسی مخالفت کو سیاست تک ہی محدود رکھا جائے، مذہبی اور ذاتی زندگیوں تک نہ لایا جائے۔ لیکن قصور یہاں خود خان صاحب کا بھی ھے جنہوں نے کبھی اپنے سپورٹروں کی اخلاقی تربیت کرنے کی کوشش نہیں کی اور انہیں کھلی چھٹی دے دی کہ وہ مخالفین کی عورتوں سے لے کر بچوں تک سب پر گند اچھالیں۔
اب اگر مخالفین خان صاحب کی عید سے پہلے عید ملنے کی کوشش کا مذاق اڑا رھے ہیں تو یہ برداشت کرنا پڑے گا۔ بدقسمتی سے آپ لوگوں نے تمام طبقات کو اپنے "اعلی" اخلاق سے اپنا مخالف نہیں تو کم از کم بدظن ضرور کردیا ھے اور وہ اب آپ کی صفائی میں دلچسپی نہیں رکھتے۔
ایک وقت تھا جب قائدِ اعظم محمد علی جناحؒ مسلمانوں کے حقوق کی جنگ لڑ رہے تھے تو بہت سے علمأ کرام ان کو انگریزوں کا ایجنٹ کہہ رہے تھے۔ بات یہاں پر ہی ختم نہیں ہوئی، قائدِ اعظمؒ کو تو کافرِ اعظم تک کہا گیا۔ حد تو یہ کہ ان کو عزت سے بلانے والوں کو بھی خارج از اسلام قرار دیا گیا۔ ان کی ذات سے جُڑی ایسی ایسی کہانیاں بنائی گئیں کے محترم قائدِاعظمؒ کو حقیقت میں کافر ثابت کر دیا گیا۔ لیکن اللہ تعالٰی بہتر عزت دینے والا ہے اور قائدِ اعظم محمد علی جناحؒ کو اللہ تعالٰی نے وہ عزت دی جو قیامت تک رہے گی۔ انشأاللہ
آج بھی کُچھ ایسا ہی ہو رہا ہے۔ اسلام کا لبادہ اوڑھے مفادات کے قیدی عمران خان اورطاہرالقادری کے خلاف ایک محاذ کھولے ہوے ہیں۔ سیاسی اختلافات ایک طرف لیکن کسی بھی شخص کی اسطرح سے کردار کُشی کرنا کسی بھی مہذب انسان کا کام نہیں اور اسلام بھی اس کی قطعاً اجازت نہیں دیتا۔
No comments:
Post a Comment