Tuesday, 2 October 2012

طالبان کے سفیر عبد السلام ضعیف کے ساتھ اس نے جو معاملہ کیا اور پاکستان سے کروایا وہ سب کسی بات کی علامت ہے؟



انسانیت کی تاریخ میں سفیر کا قتل بلکہ سفیر کو کسی قسم کی تکلیف پہچانا ہمیشہ سے برا سمجھا گیا یہاں تک کہ کسریٰ جیسے متکبراور گستاخ نے بھی اتنی جرات نہیں کی تھی۔ لیکن جس سفیر کو قتل کیا گیا ہے وہ امریکی سفیر ہے جو اپنے گھمنڈ میں کسی اصول کو خاطر میں لاتا ہی نہیں۔ طالبان کے سفیر عبد السلام ضعیف کے ساتھ اس نے جو معاملہ کیا اور پاکستان سے کروایا وہ سب کسی بات کی علامت ہے؟پاکستانی حکومت بھی اس کے لئے ذمہ دار ہے قطع نظر اس سے کہ وہ امریکہ کے کتنے دباؤ میں تھی۔ عراق پر جھوٹے الزامات لگا کر حملہ کرنا اور اس پر کسی بھی طرح کے پچھتاوے کا اظہار نہ کرنا، گوانتامو میں مسلمانوں کو بغیر کسی مقدمے کی قید رکھنا کھلم کھلا کسی بھی انسانی معیار کے خلاف ہے۔ لیکن مغرب کی متعصب میڈیا، مسلم ممالک کی سیکولر کارپوریٹ میڈیا اور بکے ہوئے سیکولر ڈکٹیٹروں کی موجودگی مغرب کو ہر قسم کے الزام سے بچاتے رہے۔

یورپ اور امریکہ جس آزادی کی دیوی کی پوجا کر رہے تھے اس کے بارے میں انہوں نے اپنے تئیں یہ گمان کیا ہوا تھا کہ اب سب اسی کی پوجا کریں گے۔ لیکن دیڑھ سال سے حالات نے جو رخ اختیار
 کیا ہے اور جس طرح سے امریکی کٹھ پتی ڈکٹیٹر رخصت ہوئے ہیں ایسے میں اب امریکہ کو یہ سمجھنے میں کوئی دقت نہیں ہونی چاہئے کہ اتنی سازشوں کے باوجود اور اتنی ذہنی پروگرامنگ کے باوجود عالم اسلام کے دلوں میں اب بھی اسلام ہی دھڑکتا ہے۔ کوئی تو بات ہے کہ تساہل پسند جامعہ ازہر کی طرف سے مذمتی بیان جاری ہورہا ہے اور امریکہ کا کٹھ پتلی حکمران حامد کرزئی کی طرف سے امریکہ کی اس آزادئیِ رائے کی مخالفت ہورہی ہے۔

نہیں معلوم کہ امریکی سفیر کو کس نے قتل کیا ۔ ہم نہیں کہہ سکتے کہ یہ غلط ہوا یا صحیح ، لیکن ایک بات صاف ہے کہ مغرب کو جان لینا چاہئے کہ عالم اسلام کے ساتھ پر امن بقائے باہمی اب نئی شرطوں کے ساتھ طئے کرنا ہے اور اس بار شرطیں اسلام کی طرف سے ہونگی نہ کی کٹھ پتلی ڈکٹیٹر، کرپٹ سیاست دان اور امریکی پے رول پر ناچنے والی میڈیا کی طرف سے۔

No comments:

Post a Comment