Wednesday 29 August 2012

Afghanistan


کاتب تقدیر نے افغانوں کے نصیب میں فتح لکھ رکھی ہے کیونکہ وہ کاتب تقدیر کی ان شرائط پہ پورا اترتے ہیں جو فتح مبین کے لئیے کاتب تقدیر نے واضح کر رکھی ہیں۔
یہ فتح زیادہ دور نہیں ۔ امریکہ میں کسی نہ کسی لیول پہ یہ بات طے ہوچکی ہے کہ اب افغانستان مسئلے کو مذید طول دینا خود امریکہ کے لئیے مشکل بلکہ ناممکن ہو جائیگا ۔ اور اس پہلے کہ افغانستان جنگ میں امریکہ کے لئیے اس حد تک دیر ہوجائے جس حد کے باعث وہ ویتنام سے خوار ہو کر نکلا تھا۔ وہ اس “حد“ پہ پہنچنے سے قبل افغانستان سے نکل جانا چاہتا ہے اور امریکہ کی کوشش اور خواہش ہوگی کہ اسے افغانستان سے “شکست خوردہ “کے طور پہ نہ یاد کیا جائے۔ اس لئیے وہاں سے نکلنے سے پہلے امریکہ مذاکرات کا ڈول ڈالے گا خواہ وہ کابل کے نواح میں کھیتی باڑی کرنے والے کچھ کسانوں سے ہی مذاکرات کرے ۔ تانکہ افغانستان جنگ سے باعزت طور پہ نکلنے کا بھرم قائم رہ سکے ۔
اسکے بعد حالات کیا رخ اختیار کرتے ہیں یہ آنے والا وقت بتائے گا۔ مگر اس بار طالبان کی افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج سے طویل اور صبر آزاما جنگ اور جد وجہد کے بعد شاید ہی کوئی دوسرا گروہ یا گروپ یا کوئی بھی نام دیں لے۔ وہ افغانستان کی مرکزی اسٹریم میں کوئی خاص کردار کر سکے ۔ خواہ وہ کردار امریکی خود ہی کیوں نہ ہوں۔
امریکہ جلد یا بدیر افغانستان سے جان چھڑوا کر نکلے گا ۔ اور امریکہ افغانستان سے نکلنے میں جس قدر دیر کرے گا اسکی شکست کے آثار اسی قدر ذیادہ ہونگے۔

No comments:

Post a Comment