Saturday 15 September 2012

Law of Blasphemy ?






















































































امریکہ نے 1993ء میں اپنے صدر کا کارٹون بنانے والی عراقی خاتون کو اُسکے گھر والوں سمیت موت کے گھاٹ اُتار دیا تھا، جس نے بغداد کے الرشید ہوٹل کے سامنے زمین پر جارج بش اول کا کارٹون بنایا، اور ہوٹل میں آنے والا ہر فرد اس کارٹون پر پاؤں رکھ کر گزرتا تھا۔

امریکہ سے اپنے صدر کی یہ توہین برداشت نہیں ہوئی اور اس نے کارٹون بنانے والی خاتون ’’لیلی العطار‘‘ کو صرف یہ کارٹون بنانے کی پاداش میں اُسکے گھر میں

رات کے وقت تین میزائلوں سے نشانہ بناکر تمام اہل خانہ سمیت شہید کردیا اورگھر کو کھنڈر بنادیا۔

جبکہ یہاں تو کسی معمولی آدمی کی کوئی ایک تصویر نہیں بنائی گئی بلکہ سرور کائنات جناب محمد رسول اللہ ﷺ کی توہین کرنے کے لیے امریکی عیسائیوں نے ایک پوری ویڈیو فلم بنائی ہے۔

اس لیے مسلمانوں کو دنیوی قوانین کے لحاظ سے بھی پورا حق حاصل ہے کہ وہ ڈنمارک کے گستاخوں، گستاخ امریکی پادری جونز، اس کے قبطی عیسائی ساتھیوں، امریکی حکومت کے اہلکاروں اور اس ویڈیو کا دفاع کرنے والے تمام بد بختوں کو عبرتناک موت سے دوچار کریں اور اس طرح اپنے پیارے نبی محمد (صل) کا دفاع کریں تاکہ آئندہ کوئی مسلمانوں کو کمزور سمجھتے ہوئے ان کے رسول کی حرمت کے ساتھ مذاق کرنے کی جسارت نہ کرے

 —

No comments:

Post a Comment