ایک پاکستانی ماں کا پیغام نوجوانو ں کے نام -
میرے بچو اپنے اپنے لیڈروں کی خاطر ایک دسرے سے ہی لڑتے رہو گے- حکمرانوں سے اپنا حق اور میرے لئے انصاف نہیں مانگو گے؟؟؟
سنو میرے بہادر بچو اس ملک کے سب لٹیروں نے مل کر عدالت کو ناکام بنانے کا پکا پروگرام بنا لیا ہے -بینظر رانی نے تو محترم افتخار چودھری کو اپنا چیف جسٹس کہا تھا مگر.....اچھے لوگوں کے ہوتےھوے راجہ پرویز اور چودھری پرویز کو وزارتیں یوں ہی نہیں دی گیں- اب کی بار عدلیہ پے پہلے سے خطرناک حملہ ہو گا اور اس میں اصلی نشانہ محترم چیف جسٹس ہوں گیں تا کے نہ رہے بانس نہ بجے بانسری- ابھی کل ہی ایک پروگرام میں نجم سیٹھی کہ رہے تھے کہ اگرسپریم کورٹ نےدوسرے وزیراعظم کونکالنےکی کوشش کی تو ملک ریاض دوبارہ الزامات کے ساتھ آئیں گے- اور ظاھر ہے اب کی بار بڑے بڑے صحافی بھی ساتھ دیں گیں اور مہر اور لقمان والی غلطی بھی نہیں دہری جاۓ گی-
میرے بچو تم بہت سمجھدار ہو چکے دیکھو سب سازشوں کو سمجھنا ، کسی کی باتوں میں نہ آنا اور سا رے مل کر اس شخص کا ساتھ دینا جو تمہاری دولت کو لٹیروں سے بچانے کی خاطر "بڑ ے بڑ ے مقدّس لوگوں اور اداروں " کے سامنے دیوار بن کے کھڑا ہے-
رنگ بدلتا ہے آسمان کیسے کیسے-
پاکستان میں جبکہ ایک سیاسی طوفان مچا ہوا ہے اس دوران میں چوہدری شجاعت حسین شاید وہ واحد سیاستدان ہیں جو اپنا سیاسی زہن استعمال کرتے ہوئے اس کلیے پر چل رہے ہیں کہ ہر بحران میں سے کوئی موقع نکلتا ہے اور موجودہ بحران میں انہوں نے پرویز الہی کے لیے ڈپٹی وزیراعظم کا عہدہ حاصل کر کے سیاسی پنڈتوں کو ایک پیغام بھیجا ہے کہ وہ ابھی بھی اس ملک کے سیاسی گاڈفادر کہلوانے کے لائق ہیں۔
پرویز الہی کو پاکستان کا پہلا ڈپٹی وزیراعظم بنا دیا گیا ہے اور جو خواب انہوں نے جنرل مشرف کے دور میں دیکھا تھا کہ ایک دن وہ اس ملک کے وزیراعظم بنیں گے، وہ تقریبا پورا ہوگیا ہے اور مزے کی بات ہے کہ یہ خواب پورا بھی کس دور میں ہوا ہے جب پیپلز پارٹی اقتدار میں ہے اور سب سے بڑھ کر آصف زرداری اس ملک کے سربراہ ہیں۔ یہ وہی زرداری ہیں جن کی دوبئی سے لاہور آمد پر دو ہزار چار میں پرویز الہی نے بطور وزیراعلی ان کے ورکرز کی خوب پنجاب پولیس کے ہاتھوں ٹھکائی کرائی تھی اور ان میں واشنگٹن میں پاکستان کی موجودہ سفیر شیری رحمن بھی شامل تھیں۔ا یسے ہیجس دن بینظر بھٹو اٹھارہ اکتوبر دو ہزار سات کو کراچی لوٹیں اور ان کی ریلی پر بموں سے حملہ ہوا، تو بینظر نے سب سے پہلا الزام پرویز الہی پر لگایا اور یہاں تک اپنی کتاب میں لکھا جو ان کی موت کے بعد شائع ہوئی کہ ان کے ایک مخالف سیاسی گروپ کے سربراہ نے انہیں مروانے کے لیے کرائے کے قاتل ڈھونڈے تھے جنہیں پانچ لاکھ ڈالرز کی ادائیگی کی گئی تھی۔
بینظر نے اپنے اوپر ہونے والے حملے سے پہلے اور بعد میں ایک خط جنرل پرویز مشرف کو لکھ بھیجا کہ اگر انہیں کچھ ہوا تو تین لوگ ان کی موت کے زمہ دار ہوں گے ان میں جنرل حمید گل اور بریگیڈیر اعجاز شاہ کے بعد تیسرا نام پرویز الہی کا تھا۔ یوں جب بینظر بھٹو ماری گئیں تو سب سے پہلا شک پرویز الہی پر گیا اور رہی سہی زرداری کی اس پریس کانفرنس نے پوری کر دی جو انہوں نے بلاول بھٹو کو پارٹی کا چیرمین بنانے کے بعد نوڈیرو میں کی اور کہا ق لیگ کو قاتل لیگ کہا۔
مگر ا س سب کے باوجود شجاعت نے پرویز الہی کا دیرینہ خواب پورا کرنے کے لیے ایک سمجھدار سیاستدان کی طرح اس موجودہ سیاسی بحران کو بھی ایک موقع جان کر اس میں سے اپنے خاندان کے لیے بہتری ڈھونڈ لی۔ جو کام وہ جنرل مشرف سے تمام تر کوششوں کے باوجود پرویز الہی کے نام کے ساتھ” وزیراعظم “کا لفظ نہ لگوا سکے تھے چاہے وہ ڈپٹی وزیراعظم ہی کیوں نہ ہوِ ، وہ اب پاکستان کے طاقت ور ” سیاسی گاڈ فادر” شجاعت حسین نے کسی اور سے نہی بلکہ پیپلز پارٹی کے بانی چیرمین کے اس داماد سے کروایا ہے، جس کے سسر ذوالفقار علی بھٹو کو جس قلم سے جنرل ضیاء نے پھانسی دی تھی وہ آج بھی چوہدریوں کی گجرات میں واقع حویلی میں ایک مقدس نواردات کے طور پر محفوظ ہے -Raoof Kalasra
ریاض ملک کے ذریعے چیف جسٹس پر کئے گئے خود کش حملے میں ناکامی اور وزیر اعظم کی قربانی کے بعد حکمران اتحاد نے چیف جسٹس کے خلاف حتمی کارروائی اور آئندہ کے لئے ایسی صورتحال سے بچنے کے لئے ایک انتہائی اقدام اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے جو آئین میں بنیادی تبدیلی لا کر چیف جسٹس کے خلاف حتمی کارروائی کا اختیار پارلیمنٹ کو دینے اور پورے ملک کی ایک سپریم کورٹ کے تصور کو ہی ختم کرنے پرمبنی ہے۔ اس عجیب و غریب فیصلے کو عدلیہ سے متعلق قانون سازی میں اصلاحات کا نام دیا جا رہا ہےاور اس کی مکمل دستاویز پی پی کے ایک رہنما نے تیار کرلی ہیں اور اب اتحادیوں سے اس پر تعاون حاصل کیا جا رہا ہے۔
اسے پارلیمان میں دو تہائی اکثریت سے منظور کرانے کے بعد آئین کا باآسانی حصہ بنا دیا جائے گا اور پھر آئندہ کوئی سپریم کورٹ کسی وزیر اعظم یا صدر کو چیلنج نہیں کرپائے گی۔ اسی دستاویز میں یہ بات بھی شامل ہے کہ ملک کی سپریم کورٹ کو ہی ختم کردیا جائے اورہر صوبے کی اپنی سپریم کورٹ بنائی جائے گی تاکہ آئیندہ کوئی نا پسندیدہ صورتحال پیدا ہی نہ ہو۔ اس قسم کی سفارشات تیار کرنے کا کام، پاکستان پیپلز پارٹی کی منشور کمیٹی کررہی ہے جس نے دستاویز تیار کرلی ہے اور اس پر نواز شریف کی حمایت بھی حاصل کی جار ہی ہے تاکہ اسے منظور کرا کر آئین کاحصہ بنا دیا جائے۔ ن لیگ کو راضی کرنے کے لئے اس میں بار بار میثاق جمہوریت کا نام لیا گیا ہے-
If you love Pakistan , plz let's "Stand for Justice in Pakistan.
میرے بچو اپنے اپنے لیڈروں کی خاطر ایک دسرے سے ہی لڑتے رہو گے- حکمرانوں سے اپنا حق اور میرے لئے انصاف نہیں مانگو گے؟؟؟
سنو میرے بہادر بچو اس ملک کے سب لٹیروں نے مل کر عدالت کو ناکام بنانے کا پکا پروگرام بنا لیا ہے -بینظر رانی نے تو محترم افتخار چودھری کو اپنا چیف جسٹس کہا تھا مگر.....اچھے لوگوں کے ہوتےھوے راجہ پرویز اور چودھری پرویز کو وزارتیں یوں ہی نہیں دی گیں- اب کی بار عدلیہ پے پہلے سے خطرناک حملہ ہو گا اور اس میں اصلی نشانہ محترم چیف جسٹس ہوں گیں تا کے نہ رہے بانس نہ بجے بانسری- ابھی کل ہی ایک پروگرام میں نجم سیٹھی کہ رہے تھے کہ اگرسپریم کورٹ نےدوسرے وزیراعظم کونکالنےکی کوشش کی تو ملک ریاض دوبارہ الزامات کے ساتھ آئیں گے- اور ظاھر ہے اب کی بار بڑے بڑے صحافی بھی ساتھ دیں گیں اور مہر اور لقمان والی غلطی بھی نہیں دہری جاۓ گی-
میرے بچو تم بہت سمجھدار ہو چکے دیکھو سب سازشوں کو سمجھنا ، کسی کی باتوں میں نہ آنا اور سا رے مل کر اس شخص کا ساتھ دینا جو تمہاری دولت کو لٹیروں سے بچانے کی خاطر "بڑ ے بڑ ے مقدّس لوگوں اور اداروں " کے سامنے دیوار بن کے کھڑا ہے-
رنگ بدلتا ہے آسمان کیسے کیسے-
پاکستان میں جبکہ ایک سیاسی طوفان مچا ہوا ہے اس دوران میں چوہدری شجاعت حسین شاید وہ واحد سیاستدان ہیں جو اپنا سیاسی زہن استعمال کرتے ہوئے اس کلیے پر چل رہے ہیں کہ ہر بحران میں سے کوئی موقع نکلتا ہے اور موجودہ بحران میں انہوں نے پرویز الہی کے لیے ڈپٹی وزیراعظم کا عہدہ حاصل کر کے سیاسی پنڈتوں کو ایک پیغام بھیجا ہے کہ وہ ابھی بھی اس ملک کے سیاسی گاڈفادر کہلوانے کے لائق ہیں۔
پرویز الہی کو پاکستان کا پہلا ڈپٹی وزیراعظم بنا دیا گیا ہے اور جو خواب انہوں نے جنرل مشرف کے دور میں دیکھا تھا کہ ایک دن وہ اس ملک کے وزیراعظم بنیں گے، وہ تقریبا پورا ہوگیا ہے اور مزے کی بات ہے کہ یہ خواب پورا بھی کس دور میں ہوا ہے جب پیپلز پارٹی اقتدار میں ہے اور سب سے بڑھ کر آصف زرداری اس ملک کے سربراہ ہیں۔ یہ وہی زرداری ہیں جن کی دوبئی سے لاہور آمد پر دو ہزار چار میں پرویز الہی نے بطور وزیراعلی ان کے ورکرز کی خوب پنجاب پولیس کے ہاتھوں ٹھکائی کرائی تھی اور ان میں واشنگٹن میں پاکستان کی موجودہ سفیر شیری رحمن بھی شامل تھیں۔ا یسے ہیجس دن بینظر بھٹو اٹھارہ اکتوبر دو ہزار سات کو کراچی لوٹیں اور ان کی ریلی پر بموں سے حملہ ہوا، تو بینظر نے سب سے پہلا الزام پرویز الہی پر لگایا اور یہاں تک اپنی کتاب میں لکھا جو ان کی موت کے بعد شائع ہوئی کہ ان کے ایک مخالف سیاسی گروپ کے سربراہ نے انہیں مروانے کے لیے کرائے کے قاتل ڈھونڈے تھے جنہیں پانچ لاکھ ڈالرز کی ادائیگی کی گئی تھی۔
بینظر نے اپنے اوپر ہونے والے حملے سے پہلے اور بعد میں ایک خط جنرل پرویز مشرف کو لکھ بھیجا کہ اگر انہیں کچھ ہوا تو تین لوگ ان کی موت کے زمہ دار ہوں گے ان میں جنرل حمید گل اور بریگیڈیر اعجاز شاہ کے بعد تیسرا نام پرویز الہی کا تھا۔ یوں جب بینظر بھٹو ماری گئیں تو سب سے پہلا شک پرویز الہی پر گیا اور رہی سہی زرداری کی اس پریس کانفرنس نے پوری کر دی جو انہوں نے بلاول بھٹو کو پارٹی کا چیرمین بنانے کے بعد نوڈیرو میں کی اور کہا ق لیگ کو قاتل لیگ کہا۔
مگر ا س سب کے باوجود شجاعت نے پرویز الہی کا دیرینہ خواب پورا کرنے کے لیے ایک سمجھدار سیاستدان کی طرح اس موجودہ سیاسی بحران کو بھی ایک موقع جان کر اس میں سے اپنے خاندان کے لیے بہتری ڈھونڈ لی۔ جو کام وہ جنرل مشرف سے تمام تر کوششوں کے باوجود پرویز الہی کے نام کے ساتھ” وزیراعظم “کا لفظ نہ لگوا سکے تھے چاہے وہ ڈپٹی وزیراعظم ہی کیوں نہ ہوِ ، وہ اب پاکستان کے طاقت ور ” سیاسی گاڈ فادر” شجاعت حسین نے کسی اور سے نہی بلکہ پیپلز پارٹی کے بانی چیرمین کے اس داماد سے کروایا ہے، جس کے سسر ذوالفقار علی بھٹو کو جس قلم سے جنرل ضیاء نے پھانسی دی تھی وہ آج بھی چوہدریوں کی گجرات میں واقع حویلی میں ایک مقدس نواردات کے طور پر محفوظ ہے -Raoof Kalasra
ریاض ملک کے ذریعے چیف جسٹس پر کئے گئے خود کش حملے میں ناکامی اور وزیر اعظم کی قربانی کے بعد حکمران اتحاد نے چیف جسٹس کے خلاف حتمی کارروائی اور آئندہ کے لئے ایسی صورتحال سے بچنے کے لئے ایک انتہائی اقدام اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے جو آئین میں بنیادی تبدیلی لا کر چیف جسٹس کے خلاف حتمی کارروائی کا اختیار پارلیمنٹ کو دینے اور پورے ملک کی ایک سپریم کورٹ کے تصور کو ہی ختم کرنے پرمبنی ہے۔ اس عجیب و غریب فیصلے کو عدلیہ سے متعلق قانون سازی میں اصلاحات کا نام دیا جا رہا ہےاور اس کی مکمل دستاویز پی پی کے ایک رہنما نے تیار کرلی ہیں اور اب اتحادیوں سے اس پر تعاون حاصل کیا جا رہا ہے۔
اسے پارلیمان میں دو تہائی اکثریت سے منظور کرانے کے بعد آئین کا باآسانی حصہ بنا دیا جائے گا اور پھر آئندہ کوئی سپریم کورٹ کسی وزیر اعظم یا صدر کو چیلنج نہیں کرپائے گی۔ اسی دستاویز میں یہ بات بھی شامل ہے کہ ملک کی سپریم کورٹ کو ہی ختم کردیا جائے اورہر صوبے کی اپنی سپریم کورٹ بنائی جائے گی تاکہ آئیندہ کوئی نا پسندیدہ صورتحال پیدا ہی نہ ہو۔ اس قسم کی سفارشات تیار کرنے کا کام، پاکستان پیپلز پارٹی کی منشور کمیٹی کررہی ہے جس نے دستاویز تیار کرلی ہے اور اس پر نواز شریف کی حمایت بھی حاصل کی جار ہی ہے تاکہ اسے منظور کرا کر آئین کاحصہ بنا دیا جائے۔ ن لیگ کو راضی کرنے کے لئے اس میں بار بار میثاق جمہوریت کا نام لیا گیا ہے-
If you love Pakistan , plz let's "Stand for Justice in Pakistan.
No comments:
Post a Comment