پیپلز پارٹی نے چیف جسٹس کو راستے سے هٹانے کیلئے سپریم کورٹ ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا
چیف جسٹس پر ریاض ملک کے ذریعے کئے گئے خود کش حملے میں ناکامی اور وزیر اعظم کی قربانی کے بعد حکمران اتحاد نے چیف جسٹس کے خلاف حتمی کارروائی اور آئندہ کے لئے ایسی صورتحال سے بچنے کے لئے ایک انتہائی اقدام اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے جو آئین میں بنیادی تبدیلی لا کر چیف جسٹس کے خلاف حتمی کارروائی کا اختیار پارلیمنٹ کو دینے اور پورے ملک کی ایک سپریم کورٹ کے تصور کو ہی ختم کرنے پرمبنی ہے۔
موجودہ سپريم کورٹ کي جگہ ملک کے تمام صوبوں ميں سپريم کورٹس کي تشکيل کے منصوبے پر کام شروع کر دياہے جس کے مطابق ہر صوبے کي اپني سپريم کورٹ ہو گی جو حتمی اور آخری اپيلنٹ کورٹ ہو گي
اس عجیب و غریب فیصلے کو عدلیہ سے متعلق قانون سازی میں اصلاحات کا نام دیا جا رہا ہےاور اس کی مکمل دستاویز پی پی کے ایک رہنما پاکستان پيپلز پارٹی کے رہنما، منشو رکميٹی کے رکن تاج حيدر نے تیار کرلی ہیں اور اب اتحادیوں سے اس پر تعاون حاصل کیا جا رہا ہے۔ اسے پارلیمان میں دو تہائی اکثریت سے منظور کرانے کے بعد آئین کا باآسانی حصہ بنا دیا جائے گا اور پھر آئندہ کوئی سپریم کورٹ کسی وزیر اعظم یا صدر کو چیلنج نہیں کرپائے گی۔ اسی دستاویز میں یہ بات بھی شامل ہے کہ ملک کی سپریم کورٹ کو ہی ختم کردیا جائے اورہر صوبے کی اپنی سپریم کورٹ بنائی جائے گی تاکہ آئیندہ کوئی نا پسندیدہ صورتحال پیدا ہی نہ ہو۔
اس قسم کی سفارشات تیار کرنے کا کام، پاکستان پیپلز پارٹی کی منشور کمیٹی کررہی ہے جس نے دستاویز تیار کرلی ہے اور اس پر نواز شریف کی حمایت بھی حاصل کی جار ہی ہے تاکہ اسے منظور کرا کر آئین کاحصہ بنا دیا جائے۔ ن لیگ کو راضی کرنے کے لئے اس میں بار بار میثاق جمہوریت کا نام لیا گیا ہے۔
پاکستان پيپلز پارٹي ملک کے چيف جسٹس کے مواخذے کيلئے آئين ميں ترميم لانے کي تيارياں کر رہی ہے اس ضمن ميں چار پيراگراف اور چار نکات پر مشتمل ايک نئی آئينی ترميم کي تجويز پر مشتمل دستاويز تيار کی گئی ہے جس کی شق 3 اور 4 چيف جسٹس کے مواخذے سے متعلق ہے شق 3 ميں کہا گيا ہے کہ ملک کی سينيٹ اپنی دو تہائی اکثريت سے چيف جسٹس کا مواخذہ کر سکے گی پيپلز پارٹی کی تجويز ميں کہا گيا ہے کہ سينيٹ کو يہ اختيار ہو گا کہ وہ اپنی دو تہائی اکثريت سے چيف جسٹس کا مواخذہ کر سکے اس تجويز کی شق نمبر 4 ميں کہا گيا ہے کہ سينيٹ ميں مواخذے کی کارروائی ايک قرارداد کے ذريعے شروع ہو گی اور اس قرارداد پر سينيٹ کے نصف ارکان کے دستخط لازمی ہوں گے تجويز ميں کہا گيا ہے کہ مواخذے کے بعد چيف جسٹس کو ان کے منصب سے سبکدوش کيا جا سکے گا۔
یہ ایک انتہائی خوفناک بات ہے کہ اگر اسے آئین کا حصہ بنا دیا جاتا ہے تو پھر چیف جسٹس کرپٹ اراکین پارلیمنٹ کے رحم و کرم پر ہوں گے اور وہ جب چاہیں گے انہیں ذلیل کر کے نکال سکیں گے۔
چیف جسٹس پر ریاض ملک کے ذریعے کئے گئے خود کش حملے میں ناکامی اور وزیر اعظم کی قربانی کے بعد حکمران اتحاد نے چیف جسٹس کے خلاف حتمی کارروائی اور آئندہ کے لئے ایسی صورتحال سے بچنے کے لئے ایک انتہائی اقدام اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے جو آئین میں بنیادی تبدیلی لا کر چیف جسٹس کے خلاف حتمی کارروائی کا اختیار پارلیمنٹ کو دینے اور پورے ملک کی ایک سپریم کورٹ کے تصور کو ہی ختم کرنے پرمبنی ہے۔
موجودہ سپريم کورٹ کي جگہ ملک کے تمام صوبوں ميں سپريم کورٹس کي تشکيل کے منصوبے پر کام شروع کر دياہے جس کے مطابق ہر صوبے کي اپني سپريم کورٹ ہو گی جو حتمی اور آخری اپيلنٹ کورٹ ہو گي
اس عجیب و غریب فیصلے کو عدلیہ سے متعلق قانون سازی میں اصلاحات کا نام دیا جا رہا ہےاور اس کی مکمل دستاویز پی پی کے ایک رہنما پاکستان پيپلز پارٹی کے رہنما، منشو رکميٹی کے رکن تاج حيدر نے تیار کرلی ہیں اور اب اتحادیوں سے اس پر تعاون حاصل کیا جا رہا ہے۔ اسے پارلیمان میں دو تہائی اکثریت سے منظور کرانے کے بعد آئین کا باآسانی حصہ بنا دیا جائے گا اور پھر آئندہ کوئی سپریم کورٹ کسی وزیر اعظم یا صدر کو چیلنج نہیں کرپائے گی۔ اسی دستاویز میں یہ بات بھی شامل ہے کہ ملک کی سپریم کورٹ کو ہی ختم کردیا جائے اورہر صوبے کی اپنی سپریم کورٹ بنائی جائے گی تاکہ آئیندہ کوئی نا پسندیدہ صورتحال پیدا ہی نہ ہو۔
اس قسم کی سفارشات تیار کرنے کا کام، پاکستان پیپلز پارٹی کی منشور کمیٹی کررہی ہے جس نے دستاویز تیار کرلی ہے اور اس پر نواز شریف کی حمایت بھی حاصل کی جار ہی ہے تاکہ اسے منظور کرا کر آئین کاحصہ بنا دیا جائے۔ ن لیگ کو راضی کرنے کے لئے اس میں بار بار میثاق جمہوریت کا نام لیا گیا ہے۔
پاکستان پيپلز پارٹي ملک کے چيف جسٹس کے مواخذے کيلئے آئين ميں ترميم لانے کي تيارياں کر رہی ہے اس ضمن ميں چار پيراگراف اور چار نکات پر مشتمل ايک نئی آئينی ترميم کي تجويز پر مشتمل دستاويز تيار کی گئی ہے جس کی شق 3 اور 4 چيف جسٹس کے مواخذے سے متعلق ہے شق 3 ميں کہا گيا ہے کہ ملک کی سينيٹ اپنی دو تہائی اکثريت سے چيف جسٹس کا مواخذہ کر سکے گی پيپلز پارٹی کی تجويز ميں کہا گيا ہے کہ سينيٹ کو يہ اختيار ہو گا کہ وہ اپنی دو تہائی اکثريت سے چيف جسٹس کا مواخذہ کر سکے اس تجويز کی شق نمبر 4 ميں کہا گيا ہے کہ سينيٹ ميں مواخذے کی کارروائی ايک قرارداد کے ذريعے شروع ہو گی اور اس قرارداد پر سينيٹ کے نصف ارکان کے دستخط لازمی ہوں گے تجويز ميں کہا گيا ہے کہ مواخذے کے بعد چيف جسٹس کو ان کے منصب سے سبکدوش کيا جا سکے گا۔
یہ ایک انتہائی خوفناک بات ہے کہ اگر اسے آئین کا حصہ بنا دیا جاتا ہے تو پھر چیف جسٹس کرپٹ اراکین پارلیمنٹ کے رحم و کرم پر ہوں گے اور وہ جب چاہیں گے انہیں ذلیل کر کے نکال سکیں گے۔
—
No comments:
Post a Comment